english

Translation Competition May 2022

At Haider Linguistics, we commence in-house translation competitions occasionally for team motivation.

A passage was selected for English to Urdu translation and the contest was announced and a deadline was fixed for the submission of translations. The selected passage was about a vital topic; mono-tasking vs multitasking:

“Doing one thing at a time isn’t a new idea.
Not the same as mindfulness, which focuses on emotional awareness, mono-tasking is a 21st-century term for what your high school English teacher probably just called “paying attention. It’s a digital literacy skill. Indeed, multitasking has come under fire in recent years. Our gadgets and all the things we look at on them are designed to not let us single-task. We weren’t talking about this before because we simply weren’t as distracted. Humans have finite neural resources that are depleted every time we switch between tasks, which, especially for those who work online, That’s why you feel tired at the end of the day, You’ve used them all up. The term “brain dead” suddenly takes on a whole new meaning.
Mono-tasking is something that needs to be practiced. It’s an important ability and a form of self-awareness as opposed to a cognitive limitation. And the way we work can have effects that kick in long after we clock out. Mono-tasking can also be as simple as having a conversation. Practice how you listen to people ۔Put down anything that’s in your hands and turn all of your attention channels to the person who is talking. You should be looking at them, listening to them, and your body should be turned to them. If you want to see a benefit from monotasking, if you want to have any kind of social rapport or influence on someone, that’s the place to start. That’s where you’ll see the biggest payoff.”

Sir Nazeef sb and Ms Sarwat AJ were the judges for this contest.
Results were as follows:

Muneeb Akram – 1st
Aiman Riaz – 2nd
Hafsa Tayabba – 3rd

The winning passages can be read and enjoyed:

Muneeb Akram:

مونو ٹاسکنگ اکیسویں صدی کی ایک معروف اصطلاح ہے جسے شاید آپ کے ہائی اسکول کے اساتذہ محض “توجہ دینے” سے تعبیر کرتے ہوں گے، یہ ذہن کو وقت کے موجودہ لمحے میں بیدار رکھنے سے الگ ایک ایسی سرگرمی ہے جو شعوری بیداری پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔ یہ ڈیجیٹل خواندگی سے متعلق ایک صلاحیت ہے۔ بلاشبہ، حالیہ سالوں میں ملٹی ٹاسکنگ کا عمل تنقید کی زد میں آیا ہے۔ ہمارے گیجٹس اور ان پر استعمال ہونے والی تمام چیزوں کو اس حساب سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ وہ ہمیں ایک وقت میں ایک ہی کام کرنے کی اجازت نہیں دیتی ہیں۔ اس سے قبل یہ امر ہمارے موضوعات میں شامل نہیں تھا کیونکہ اس وقت ہماری توجہ اس قدر منتشر نہیں ہوئی تھی۔ جب بھی ہم مختلف امور کو ایک ساتھ انجام دینے کی کوشش کرتے ہیں تو انسان کے محدود اعصابی وسائل کمزور پڑ جاتے ہیں، جو، بالخصوص ان لوگوں کے معاملے میں ہوتا ہے جو آن لائن کام کرتے ہیں، اسی وجہ سے آپ دن کے اختتام پر تھکن محسوس کرتے ہیں، کیونکہ آپ اپنے تمام اعصابی وسائل کو استعمال کر چکے ہوتے ہیں۔ یہاں پر “دماغی اعتبار سے ناکارہ” ہونے کی اصطلاح یکسر ایک نیا معنی اختیار کر لیتی ہے۔
مونوٹاسکنگ ایک ایسی چیز ہے جس کو دائرہِ عمل میں لانے کی ضرورت ہے۔ یہ ایک اہم صلاحیت ہے اور خود شناسی کی ایک ایسی قسم ہے جو شعوری حد سے ماوراء کام کرتی ہے۔ اور ہمارے کام کرنے کا طریقہ ایسے اثرات کا سبب بن سکتا ہے جو ہماری جانب سے کام ختم ہونے کے بعد بھی طویل عرصے تک برقرار رہتے ہیں۔ مونوٹاسکنگ کا عمل عام گفت و شنید کی مانند سادہ بھی ہو سکتا ہے۔ اس کام کی عملی مشق کریں کہ آپ لوگوں کو کیسے سنتے ہیں ۔جو کچھ بھی آپ کے پاس موجود ہے اسے ایک جانب رکھ دیں اور اپنی تمام تر توجہ کا رخ گفتگو کرنے والے شخص کی جانب کریں۔ آپ انہیں دیکھ رہے ہوں، انہیں سن رہے ہوں، اور آپ کے جسم کا رخ ان کی جانب ہو۔ اگر آپ مونوٹاسکنگ سے کوئی فائدہ دیکھنے کے خواہاں ہیں، اگر آپ کسی شخص سے کسی بھی قسم کا دوستانہ سماجی تعلق قائم کرنا چاہتے ہیں یا اسے متاثر کرنا چاہتے ہیں، تو اس نکتے سے آغاز کریں۔ یہی وہ مقام ہے جہاں سے آپ بہترین نتائج دیکھیں گے۔٭

Aiman Riaz:

ایک وقت میں ایک سے زیادہ کام کرنا بھی کوئی نئی بات ہے کیا۔
اسے ہوشمندی کہنا تو بےجا ہو گا، کہ وہ جذباتی احساس پر غور و فکر کا نام ہے، پر یک کاری (مونو ٹاسکنگ) اکیسویں صدی کی ایک ایسی اصطلاح ہے جسے شاید آپ کے انگریزی زبان کے معلم محض “دھیان دینا” ہی کہتے ہوں گے۔ یہ ڈیجیٹل خواندگی کی صلاحیت ہے۔ بلکہ، حالیہ برسوں میں تو یک کاری کا چرچا عام ہو چکا ہے۔ ہمارے گیجٹس اور وہ سبھی چیزیں جو ہماری نظر میں رہتی ہیں، ایسے تیار کی گئی ہوتی ہیں کہ ہمیں کسی ایک چیز پر توجہ مرکوز کرنے ہی نہیں دیتیں۔ ہم پہلے اس بارے میں بات نہیں کرتے تھے کیونکہ پہلے کبھی ہم ذہنی طور پر اتنے بٹے ہوئے تھے ہی نہیں۔ انسانوں میں لاتعداد اعصابی وسائل پائے جاتے ہیں اور جب بھی ہم ایک کام چھوڑ کر دوسرے پر آتے ہیں تو وہ ٹوٹتے، بکھرتے رہتے ہیں، جو کہ، خاص طور سے ان لوگوں کے لئے جو آن لائن کام کرتے ہیں، اس بات کی وجہ بنتے ہیں کہ دن ڈھلتے ساتھ ہی آپ کی توانائیوں کا سورج بھی غروب ہو جائے، کیونکہ آپ کے ذہن کے یہ کارآمد وسائل استعمال ہو چکے ہوتے ہیں۔ یہاں آ کر “دماغی موت” کی اصطلاح یکایک ایک یکسر نئی معنویت اختیار کر جاتی ہے۔
یک کاری ایک ایسی چیز ہے جس کی مشق کی جانی چاہیئے۔ یہ ایک اہم قابلیت ہے اور ادراکی حدود و قیود کے برعکس یہ خود شعوری کی ایک قسم ہے۔ اور ہمارے کام کے انداز کے اثرات کام مکمل کر چکنے کے بہت بعد میں جا کر بھی ظاہر ہو سکتے ہیں۔ یک کاری کا عمل بات چیت جتنا سادہ سا عمل بھی ہو سکتا ہے۔ اس چیز کی مشق کریں کہ آپ لوگوں کی بات کیسے سنتے ہیں -آپ کے ہاتھوں میں جو بھی چیز ہو اسے رکھ دیں اور اپنی تمام تر توجہ مخاطب کی جانب مرکوز کریں۔ لازم ہے کہ آپ ان کی جانب دیکھ رہے ہوں، ان کی بات سن رہے ہوں، اور آپ کا رُخ ان کی جانب ہو۔ اگر آپ یک کاری سے کوئی بھی فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں، اگر آپ کوئی بھی سماجی مقام پانا چاہتے یا کسی شخص کو اپنی ذات سے مرعوب کرنا چاہتے ہیں، تو آغاز یہاں سے کریں۔ آپ کو سب سے زیادہ سودمند نتائج اِسی موڑ پر نظر آنا شروع ہوں گے۔

Hafsa Tayyaba:

ایک وقت میں ایک کام کوئی اچھوتا خیال نہیں
یہ گیان نہیں جو ذاتی جذباتی آگاہی پہ مرکوز ہوتا ہے۔ بلکہ یک سمتی کام اکیسویں صدی کی ایسی اصطلاح ہے جیسے ثانوی سکول کا انگریزی کا استاد آپ کو کہتا تھا “ادھر توجہ دو”۔ یہ ایک جدید خواندگی پہ مبنی ہنر ہے۔ بہر حال ایک وقت میں ایک سے زیادہ کام کرنا حالیہ دنوں میں شدید تنقید کی زد میں ہے۔ ہمارے آلات اور وہ سب چیزیں جو ہمارے زیر استعمال ہیں کچھ اس طرح تیار کی گئی ہیں یہ ممکن ہی نہیں کہ ہم ایک وقت میں ایک کام کریں۔ ہمارے لیے اس سے قبل یہ اتنا بحث طلب امر اس لیے نہیں تھا کیونکہ ہم اس قدر ہیجان کا شکار کبھی بھی نہیں تھے جتنے آج ہیں۔ انسانوں کی محدود دماغی صلاحیتیں ہیں، جب ہم مختلف کاموں میں بیک وقت الجھ جاتے ہیں تو وہ مزید نچڑ جاتی ہیں، بطور خاص وہ لوگ جو ہر لمحہ براہ راست کام کررہے ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آپ دن کے اختتام پہ تھکن کا شکار ہوتے ہیں کیونکہ آپ نے اپنی تمام تر صلاحیتیں تیاگ دی ہوتی ہیں۔ تبھی یہ “دماغی پرمژدگی” کی اصطلاح ایک نئے پہلو سے جنم لے رہی ہے۔
یک سمتی کام ایک ایسی شے ہے جس کی باقاعدہ مشق کرنی چاہیئے۔ یہ کم علمی کے مقابلے میں ایک نہایت اہم قابلیت ہے اور خود شناسی کی ایک قسم ہے۔ اور جس انداز میں ہم کام کرتے ہیں اس کے اثرات تب ہی نمودار ہوتے ہیں جب ہم رخصت ہوتے ہیں۔ یک سمتی کام کرنا اسی طرح سہل ہو سکتا ہے جیسے گفتگو کرنا۔ لوگوں کو سننے کی مشق کرنا چاہیئے۔ اس کے لیے جو کچھ بھی آپ کے ہاتھ میں ہے اسے رکھ دیں اور اپنے تمام تر حواسات سمیت اس بندے کی طرف متوجہ ہوں، جو محوِ کلام ہے۔ آپ کو اس کی طرف دیکھنا چاہیئے، سننا چاہیئے اور آپ کا رخ بھی اس کی طرف ہونا چاہیئے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ ایک کام کرنے کی وجہ سے آپ کو فائدہ ہو اور آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی سماجی ستائش یا اثر قائم ہو تو یہی وہ نقظہ آغاز ہے۔ جس سے آپ سب سے زیادہ صلہ پائیں گے۔*

Another version of the same write up can be:

ایک وقت میں ایک ہی کام کرنا کوئی نیا تصور نہیں ہے۔
دھیان کرنے میں جذباتی ادراک پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے، اس سے قدرے مختلف، یک عملی اکیسویں صدی کی ایک اصطلاح ہے، جس کے لئے آپ کے ہائی سکول کے انگریزی کے استاد غالباً کہا کرتے تھے کہ “توجہ دیں”۔ یہ ڈیجیٹل خواندگی کی ایک مہارت ہے۔ یقیناً، حالیہ سالوں میں کثیر عملی بہت مستعمل ہے۔ ہمارے گیجٹس اور وہ تمام چیزیں جن پر ہم نظر ڈالتے رہتے ہیں، انہیں ایسے ہی تیار کیا گیا ہے کہ ایک وقت میں ایک ہی کام سرانجام دینا ہمارے لئے ممکن نہ ہو۔ ہم اس سے پہلے کبھی اس موضوع کے بارے میں بات نہیں کیا کرتے تھے کیونکہ سیدھی بات ہے کہ ہم کبھی اتنے منتشر تھے ہی نہیں۔ انسانوں کے پاس محدود اعصابی صلاحیتیں ہوتی ہیں جو اتنی ہی مرتبہ خرچ ہوتی ہیں جتنی مرتبہ ہم ایک کام کو چھوڑ کر دوسرے کام کی طرف جاتے ہیں، جو بالخصوص ان لوگوں کا معاملہ ہے جو آن لائن کام کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ دن کے اختتام پر آپ تھکن محسوس کرتے ہیں، کیونکہ آپ اپنی ان تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لا چکے ہوتے ہیں۔ “ذہن ساکت ہونا” کی اصطلاح دفعتاً ایک نئے معنی اوڑھ لیتی ہے۔
یک عملی ایک ایسی چیز ہے جس کی مشق کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ ایک اہم قابلیت ہے اور ادراکی محدودیت کے برعکس یہ خود آگاہی کی ایک صورت ہے۔ ہمارے کام کرنے کے طریقے سے ایسے اثرات مرتب ہوتے ہیں جو اس وقت کے گزر جانے کے بعد بھی ہمیں اپنی گرفت میں رکھتے ہیں۔ یک عملی اس قدر سادہ بھی ہو سکتی ہے جیسے کہ بات چیت کرنا۔ اس بات کی مشق کریں کہ آپ لوگوں کی بات کیسے سنیں ۔آپ کے ہاتھوں میں جو کچھ بھی ہو اسے نیچے رکھ دیں اور اپنی توجہ کے تمام دھارے بات کرنے والے شخص کی جانب موڑ دیں۔ آپ کو چاہیئے کہ آپ ان کو دیکھ رہے ہوں، انہیں سن رہے ہوں، اور آپ کے جسم کا رخ بھی ان کی جانب ہونا چاہیئے۔ اگر آپ یک عملی سے کوئی فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں، اگر آپ کسی شخص کے ساتھ کسی قسم کا کوئی سماجی تعلق بنانا یا انہیں متاثر کرنا چاہتے ہیں، تو یہی نقطۂ آغاز ہے۔ یہیں آپ سب سے بڑا معاوضہ پائیں گے۔
یہیں آپ کو سب سے بڑھ کر ثمرات حاصل ہوں گے۔

4 thoughts on “Translation Competition May 2022

  1. Bitcoin (BTC) might just be the golden opportunity of our era, poised to skyrocket to $200,000 in the upcoming year or the one following. In the past year alone, BTC has witnessed a staggering 20-fold increase, while other cryptocurrencies have surged by an astounding 800 times! Consider this: a mere few years ago, Bitcoin was valued at just $2. Now is the time to seize this unparalleled chance in life.
    Join Binance, the world’s largest and most secure digital currency exchange, and unlock free rewards. Don’t let this pivotal moment slip through your fingers!
    Click the link below to enjoy a lifetime 10% discount on all your trades.
    https://swiy.co/LgSv

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *